سیدنا محمد مصطفیٰ ﷺ

سیدنا محمد مصطفیٰ ﷺ

سیدنا محمد مصطفیٰ ﷺ جو کہ اس وقت بھی نبی تھے جب کہ حضرت آدم علیہ السلام پانی اور گیلی مٹی کے درمیان (زیرتخلیق) تھے۔ جب آپ چا ہیں کہ اپنے دن کو عید بنائیں تو حضرت محمد ﷺکے ساتھ ہوجائیے۔ قلم آپ ﷺ کی سیرت لکھنے سے عاجز ہو گئے۔ بہرحال جو لکھا بڑا ہی حیرت انگیز اور بھر پور تھا لیکن وہ سب کچھ سمندر میں سے ایک قطرے کی مقدار سے زیادہ نہ تھا۔ﷺ
تاریخ نے مدح و توصیف کر کے نبی کریم ﷺ کو عزت نہیں بخشی بلکہ آپ ﷺ کے ذکر سیرت نے تاریخ کو معزز کردیا۔ وہ بہترین سماعت جس نے زمین کی ہدایت کے لئے آسمان سے آنے والے پیغام کو وصول کیا۔ﷺ
پیروں پر چلنے والی مخلوق (انسانی) میں سب سے بہتر انسان، اُمتوں کی راہنمائی کے لئے بھیجے جانے والے رسولوں میں اور فیصلہ کرنے اور عدل کرنے والے سب بادشاہوں میں سب سے بہتر رسول اور حکمران جن ﷺکے ہاتھوں میں کنکریوں نے باری تعالیٰ کی تسبیح بیان کی۔ جنﷺ کو پتھروں نے سلام پیش کیا۔ اُونٹوں نے اُنﷺ سے شکایت کی ۔ جن ﷺکی جدائی پر لکڑی کا منبر رویا۔

 جن ﷺکی اُنگلیوں کے درمیان سے چشمے پُھوٹے۔ بھیڑیے نے جن ﷺکی رسالت کی گواہی دی ۔ کھانا جن ﷺکی برکت سے بہت زیادہ ہو گیا۔ جن ﷺسے زہر میں بجھی بکری کی ران نے گفتگو کی۔ جن ﷺکو بادلوں نے سایہ بہم فراہم کیا۔ جن ﷺسے پرندوں نے باتیں کیں۔ ﷺ
اصفیاء کے سردار، فقراء کے محبوب ، جن کا سینہ اللہ تعالیٰ نے کھول دیا، جن کا ذکر بلند فرمایا اور مرتبہ ُاونچا کردیا۔ مسکینوں کے ہم نشین ، مرسلین کے امام، لوگوں میں سب سے بڑے سخی دل۔ سب سے زیادہ راست گو۔ جو انہیں دیکھے مرعوب ہو جائے۔

 جو ملاقات کرے محبوب مان لے، نرم پہلو والے، جو سخت و درشت نہ تھے، نرم اخلاق کے مالک، مسکراتے چہرے کے مالک، کسی چیز کی برائی نہ کرنے والے، کسی کو عیب نہ لگانے والے، نیکی جن کا شعار اور تقویٰ جن کا ضمیر تھا، دونوں کاندھوں کے درمیان مہر نبوت تھی ۔ﷺ

جنہیں الله تعالیٰ عزوجل نے تمام انبیاء پر فضیلت عطا فرمائی اور پھر لوگوں میں سب سے اچھی قوم میں سے اور اچھے قبیلہ میں پیدا کیا۔ لوگوں میں سب سے اچھےگھر میں بھیجا۔ نفس کے اعتبار سے سب سے اچھے لوگوں میں آئے۔ پھر ساری انسانیت کے لئے مبعوث فرمایا۔ سب لوگوں میں عموم کے ساتھ بھیجا، جوامع الکلم کے ہمراہ بھیجا۔ اُن کی غنیمت کو حلال کیا۔ ساری زمین کو مسجد اور مٹی کو طہور ( پاک کرنے والی ) قرار دیا۔ ایک ماہ کی مسافت سے پڑنے والے رُعب کے ذریعے دشمن کے خلاف مدد فرمائی۔ﷺ
اللہ تعالی نے جن ﷺکی اُمت کی صفوں کو فرشتوں کی صفیں قرار دیا۔ اللہ تعالیٰ کا ان سے گفتگو فرمانا، ان کا معجز و ہرا۔ ان کا رزق نیزے کی نوک کے نیچے رکھا۔ ان کی مخالفت کرنے والوں پر ذلت لازم کر دی۔ ان کے ہاتھوں میں زمین کے خزانوں کی چابیاں رکھ دیں۔ سبع مثانی عطا فرمائی ، انبیاء کا سلسلہ اُن پر ختم فرما دیا اور انبیاء و مرسلین ان کی آمد پر مکمل ہو گئے۔ ﷺ
جو قیامت کے دن آدم علیہ السلام کی اولاد کے سردار ہوں گے۔ زمین سب سے پہلے اُن کے لئے شق ہوگی۔ (سب سے پہلے قبر مبارک سے آپ ﷺ ہی ہی باہر تشریف لائیں گے) جو سب سے پہلے شافع اور سب سے اوّل مشفع ہوں گے۔ جو سب سے پہلے جنت کی زنجیر کو ہلانے والے ہوں گے۔ جو اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ معزز ہوں گے۔ جن کے ہاتھ میں ’لواء الحمد“ نامی جھنڈا ہوگا۔ سارے انبیاء آپ نبی ﷺکے جھنڈے تلے ہوں گے۔ جب انبیا علیہم السلام وفد لے کر جائیں گے تو آپ ﷺ اُن سے بات کرنے والے ہوں گے۔
جب وہ نا اُمید ہونے لگیں گے تو آپ کی خوشخبری دیں گے۔ سب سے زیادہ اُمتی آپ ہی کے ہوں گے۔ وہی شفاعت کے مالک ہوں گے۔ وسیلہ بننے کے اہل ہوں گے۔ آپ ﷺہی ہوں گے جو عرش کی دائیں جانب ہوں گے۔ ﷺ
اگر تم مجھ سے پوچھو کہ اُن کی نماز کیسی تھی؟ جواب ہوگا کہ اُن کے پاؤں مبارک پر کثرتِ نماز سے ورم آجاتا تھا۔ پوچھو کہ زہدکیسا تھا؟ اُن کا تو اس میں کوئی مثیل ونظیر ہی نہیں۔ پوچھو کہ ان کی سخاوت کیسی تھی؟ بیش بہا کریم سخاوت تھی۔ اگر پوچھو کہ اخلاق کیسے تھے؟ بڑے عظیم تھے۔ پوچھو کہ ُان کا پسینہ کیسا تھا؟ مشک اور خوشبو جیسا تھا ۔ اگر پوچھو کہ چہرہ کیسا تھا؟ چودھویں کا چمکتا چاند تھا۔
اگر پوچھو کہ اُن کی آنکھیں کیسی تھیں؟ کالی سرمگیں آنکھیں تھیں ۔ اگر پوچھو کہ اُن کے بال کیسے تھے؟ ریشم کی طرح نرم تھے۔ اگر پوچھو کہ پاؤں کیسے تھے؟ وہ اُن کے سہارے راتوں میں طویل قیام کرتے تھے۔ اگر پوچھو کہ ان کی گفتگو کیسی تھی؟ موتی اور نور کی طرح تھی۔ اگر پوچھو کہ ان کی مجلس کیسی تھی؟ مجلس ذکر و تسبیح پرمشتمل تھی۔ اگر پوچھو کہ اُن کی خاموشی کیسی تھی؟ تدبر اور تفکر پرمشتمل تھی۔ اگر پوچھو کہ ان کا حلم کیسا تھا؟ وہ انتہائی شفقت والے اور رحم دل تھے۔ اگر پوچھو کہ اُن کی بہادری کی تھی؟ چیر پھاڑ کرنے والے شیر کی طرح تھے۔ پوچھو کہ ان کا نام نامی کیا تھا؟ وہ محمد اور محمود تھے۔ ﷺ
اگر تم مجھ سے یہ پوچھو کہ تمہیں ان کے بارے میں کیا کہنا چاہیے تو میں کہوں گا کہ اُن پر درود پڑھو اور سلام پیش کیا کرو۔
ترجمہ: اور آپ سے زیادہ معزز میری آنکھ نے بھی نہیں دیکھا اور آپ سے زیادہ خوبصورت عورتوں نے کسی کو نہیں چنا۔ آپ ہر عیب سے مبرا پیدا کئے گئے گویا کہ آپ کو ایسا بنایا گیا جیسا آپ نے چاہا۔ ﷺ


اس موضوع پر مزید پڑھنے کے لیے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *