ہندو طبیب اور شہزادے کی حکایت

ہندو طبیب اور شہزادہ
ہندو طبیب اور شہزادے کی حکایت

ہندو طبیب اور شہزادے کی حکایت۔ دیو بند کی حکایت ہے کہ شاہ دہلی کے شہزادے نے روزہ رکھا تھا روزہ کشائی کی تقریب دھوم دھام سے کی جارہی تھی۔ عصر کے وقت بچہ پیاس سے بے تاب ہو گیا اور کہنے لگا کہ میں تو روزہ توڑتا ہوں ۔ سب کو فکر ہوئی کہ ایسی تدبیر ہو کہ روز بھی ہے اور بچہ کو تکالیف بھی نہ رہے۔
اطبا کو جمع کیا گیا اس سے معلوم ہوا کہ بادشاه دیندار تھا۔ اگر آج کل کے نئی روشنی والوں کی طرح بے دین ہوتا تو کہہ دیتا کہ روزہ توڑ دو۔ روزے میں کیا رکھا ہے مگر اُس نے روزے کا احترام کیا ۔ غرض اطباء نے تدبیریں سوچیں کسی کی کچھ سمجھ میں نہ آیا۔ ایک ہندو طبیب بھی حاضر تھا۔
اُس نے کہا ایک ترکیب میری سمجھ میں آئی ہے اگر اجازت ہو تو عرض کروں۔اس کو اجازت دے دی گئی تو اس نے کہا جلدی سے لیموں منگا لیجئے اور بچوں سے کہا کہ اس کے سامنے تراش کر چاٹیں اورچٹخارہ لیتے جائیں۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا اور یہ منظر دیکھ کر شہزادے کے منہ میں لعاب کا دریا بہنے لگا۔
پھر طبیب نے کہا کہ میں نے علماء سے سنا ہے کہ لعاب نکلنے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا شہزادہ اس لعاب کو نگل لے تو اس کی پیاس بجھ جائے گی علماء نے اتفاق کیا اور اس طرح شہزادے کا روزہ پورا ہو گیا ۔
فائده: صاحبو! غضب ہے کہ کھٹائی اور مٹھائی کے نام میں اثر ہو کہ نام لینے سے منہ میں پانی بھر آئے اور خدا کے نام میں اثر نہ ہو ۔ (اکبرالاعمال: ص۲۵)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *