قصہ اللہ کے عاشق کا

قصہ اللہ کے عاشق کا۔ ابوسعید موصلی کہتے ہیں فتح بن سعید عیدالاضحی کی نماز پڑھ کر عیدگاہ سے دیر میں واپس ہوئے واپسی میں دیکھا کہ مکانوں کے اندر سے قربانی کے گوشت پکنے کا دھواں ہر طرف سے نکل رہا ہے تو رونے لگے اور کہنے لگے کہ لوگوں نے قربانیوں سے آپ کا تقرب حاصل کیا۔ میرے محبوب کاش مجھے معلوم ہوجاتا کہ میں قربانی کس چیز کی کروں ۔ یہ کہ بے ہوش ہو کر گر گئے۔ میں نے پانی چھڑکا۔

دیر میں پیش آیا پھر اُٹھ کر چلے۔ جب شہر کی گلیوں میں پہنچے، تو پھر آسمان کی طرف منہ اُٹھا کر کہنے لگے کہ میرے محبوب تجھے میرے رنج و غم کا طویل ہونا بھی معلوم ہے اور میرا یہ گلی گلی پھرنا بھی تجھے معلوم ہے، میرے محبوب تو مجھے یہاں کب تک قید رکھے گا۔ یہ کہہ کر پھر بے ہوش ہو کر گر گئے۔ میں نے پھر پانی چھڑکا۔ پھر افاقہ ہو گیا اور چند روز بعد انتقال ہو گیا۔

قصہ اللہ کے عاشق کا
قصہ اللہ کے عاشق کا

 

 

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *