اہلِ ایمان کی خصوصیات

 

اہلِ ایمان کی خصوصیات

۔۔۔ایمان کا مدار امانت داری پر ہے۔
۔۔۔ایمان کبھی نہ ٹھنڈا ہونے والا انگارہ ہے۔
۔۔۔ایمان دوزخ سے بچنے کا ذریعہ ہے۔
۔۔۔ایمان حسد سے بیزار کرتا اور غم بدن کو گرا دیتا ہے۔
۔۔۔ایمان اور عمل دونوں حقیقی بھائی اور رفیق ہیں۔ ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوتا۔ اور اللہ تعالیٰ ایک کودوسرے بغیر قبول نہیں فرماتا۔
۔۔۔ایمان کی حقیقت حیااور صبر ہے۔
۔۔۔ایمان لا کہ عذابِ الٰہی سے نجات ملے۔
۔۔۔بہترین ایمان حسن یقین اور بہترین شرافت احسان ہے۔
۔۔۔اصل ایمان یہ ہے کہ انسان خدا تعالیٰ کے تمام احکام کو پوری طرح تسلیم کرے سب کچھ اسی کی طرف سے سمجھے۔
۔۔۔تمام لوگوں میں سب سے زیادہ مضبوط ایمان والا وہ شخص ہے جو اللہ سبحانہ پر بھروسہ کرے۔
۔۔۔تمام مومنوں میں سب سے بہتر ایمان والا وہ شخص ہے جس کا لین دین غصہ اور خوشنودی سب کچھ اللہ تعالیٰ کے لیے ہو۔
۔۔۔ایمان کی بہترین صفت احسان اور سب سے بُری خصلت ظلم اور عدوان ہے۔(زیادتی)
۔۔۔اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں سب سے زیادہ قریب وہ ہے جس کا ایمان بہت اچھا ہو۔
۔۔۔ایمان سب سے زیادہ اعلیٰ مقصود اور اخلاص سب سے بزرگ مرتبہ ہے۔
۔۔۔ایمان وہ ستارہ ہے جو کبھی بے نور نہیں ہوتا۔
۔۔۔ایمان نفاق سے بے ز اراور مومن کج روی اور (شریعت کی) مخالفت سے پاک ہے۔
۔۔۔ایمان اس کا نام ہے کہ انسان مصیبت میں صابر اور نعمت میں شکرگزار رہے۔
۔۔۔ایمان نہایت افضل امانت ہے۔
۔۔۔ایمان ایک درخت ہے جس کی جڑ یقین، شاخیں پرہیز گاری، پھول حیا اور پھل سخاوت ہے۔
۔۔۔ایمان عمل کے اخلاق کو کہتے ہیں۔
۔۔۔بے شک حسن عہد ایمان کا جزو اور بلا شبہ حسن توکل صدق یقین کا ثمرہ ہے۔
۔۔۔میں ایمانداروں کا سردار ہوں اور مال دنیا بدکاروں کا۔
۔۔۔ایمان سے نجات ملتی ہے۔
۔۔۔ایمان سے نیک کاموں کا پتہ چلتا ہے اور عدل و انصاف سے برکتیں زیادہ ہوتی ہیں۔
۔۔۔آدمی کے دین و ایمان کے مطابق اسے دُنیا کی مصیبتیں پیش آتی ہیں یعنی جس قدر زیادہ کامل ایمان ہو اسی قدر زیادہ مصائب پیش آتے ہیں۔
۔۔۔جس شخص میں تین چیزیں عقل، علم اور حلم موجود ہیں وہ کامل الایمان ہے۔
۔۔۔تین چیزیں ایسی ہیں کہ جس شخص میں موجود ہوں وہ کامل الایمان ہے۔
جب راضی اور خوشی ہو تو خوشی میں آ کر کوئی بُرا کام نہ کرے۔
جب ناخوش ہو تو ناخوشی کے باعث حق سے باہر نہ ہو جائے۔
جب قدرت پائے تو کسی سے کوئی ایسی چیز نہ لے جو اس کی نہ ہو۔
۔۔۔تین خصلتیں ایسی ہیں کہ جس شخص میں وہ موجود ہوں وہ ضرور کامل الایمان ہے:
غصے اور خوشی کی حالت میں انصاف کرنا۔
فقر اور غنا دونوں حالتوں میں میانہ روی اختیار کرنا۔
خدا تعالیٰ کے عذاب کا خوف اور اس کی رحمت کی امید دونوں برابر رکھنا۔
۔۔۔حسن زہد ایمان کی بہترین خصلت ہے اور دنیا کی خواہش یقین اور ایمان کو بگاڑ دیتی ہے۔
۔۔۔اپنے نفس سے حیا کرنا ایمان کا ثمرہ ہے۔
۔۔۔جب تو خدا تعالیٰ پر ایمان لائے اور حرام کاموں سے بچا رہے تو وہ تجھے بہشت میں جگہ دے گا اور جب تو اسے راضی کرے تو وہ تجھے اپنی رضامندی سے ڈھانپ لے گا۔
۔۔۔خدا ئے پاک نے ایمان کو شرک سے پاک کرنے کیلئے نماز کو تکبر اور بڑائی سے صاف ستھرا کرنے کی غرض سے زکوٰۃ کو مسکینوں کو روزی پہنچانے کے واسطے، روزوں کو اخلاص خلق کے آزمانے کیلئے، حج کو تقویت دین کے واسطے، جہاد کو اسلام کی عزت بڑھانے کی غرض سے، امر بالمعروف کو عوام کی مصلحت کے لئے، نہی عن المنکر کو بُرے کاموں سے کمینوں کو روکنے کے واسطے، صلہ رحمی کو جماعت اور تعداد بڑھانے کی غرض سے، قصاص کو جانوں کی حفاظت اور ان کے بچانے کیلئے اور اقامت حدود کو حرام کاموں کی بُرائی اور زیادتی ظاہر کرنے کے واسطے شراب خوری کے چھوڑنے کو عقل کے بچائو اور حفاظت کیلئے ضروری قرار دیا ہے۔
۔۔۔بے شک جو لوگ ایماندار ہیں وہ فتنوں کی آگ میں ہلاک ہو جائیں گے اور جو کچے پکے ہیں وہ اس سے بچ رہیں گے۔
۔۔۔اپنے ایمان کو یقین کے ساتھ مضبوط کرو کیونکہ یہ دین کا بہترین جزو ہے۔
۔۔۔اے ایمان والو! تم کو ان لوگوں کی طرح ہو جانا چاہیے جن کو کسی جگانے والے نے زور سے للکارا اور وہ جھٹ سے چونک اُٹھے۔
۔۔۔ایمان کا ثمرہ یہ ہے کہ حق بات کو لازم پکڑے اور جہاں تک ہو سکے خلق خدا کی خیر خواہی میں رہے۔
۔۔۔ایمان کا خلق نرمی اور رفق ہے۔
۔۔۔ایمان کا ثمرہ تلاوت قرآن ہے۔
۔۔۔جو شخص خدائے تعالیٰ پر ایمان لاتا ہے وہ اس کے عذاب سے مامون ہوجاتا ہے۔ جو شخص اس پر یقین رکھتا ہے وہ لوگوں کے ساتھ احسان کے ساتھ اور نیکی سے پیش آتا ہے جو شخص سلام کرتا ہے اس کا مال و جان محفوظ ہو جاتا ہے اور جو علم پڑھتا ہے وہ علم سے بہرہ ور ہو جاتا ہے۔
۔۔۔جس شخص کا ایمان اور یقین درست ہو وہ کامیاب ہو جاتا ہے اور جو متقی اور پرہیز گار ہو وہ اپنی اور لوگوں کی اصلاح میں لگا رہتا ہے۔
۔۔۔جس شخص کا دین و ایمان ٹھیک نہیں ہوتا اس میں مروت نہیں ہوتی اور جس میں مروت نہیں ہوتی اس میں کچھ ہمت نہیں ہوتی۔
۔۔۔اگر تو نے اپنے ایمان کو مضبوط کر لیا ہے تو جو کچھ تقدیر میں لکھا گیا ہے اس پر راضی رہ اور اللہ کے سوا کسی کی آس اور امید نہ رکھ اور ہر وقت اس بات کا منتظر رہ کہ تقدیر الٰہی کیا کچھ پیش کرتی ہے۔
۔۔۔اگر تو خدا تعالیٰ پر یقین رکھتا ہے تو قیامت میں تجھے امن و امان ملے گا اور اگر تو اپنے نفس کو خدا تعالیٰ کے سپرد کرے گا تو یہ صحیح و سلامت رہے گا۔
۔۔۔اللہ تعالیٰ کا خوف ایمان کی جڑ ہے اور اس کا خوف کرنے سے امن کا لباس ملتا ہے۔
۔۔۔خدا تعالیٰ کی یاد ایمان کا ستون اور شیطان سے بچائو کا ذریعہ ہے۔
۔۔۔کمال ایمان اور افضل ترین احسان ہے۔
۔۔۔ایمان کا سر صدق اور سچائی اور حکمت کا سر حق کی رفاقت اور ہمراہی ہے۔
۔۔۔ایمان کا سرحسن خلق اور سچائی کے زیور سے آراستہ ہونا ہے۔
۔۔۔ایمان آخرت کے امیدواروں کے لیے قربِ الٰہی متوکلین کے لیے اعتماد اور بھروسہ ہے اور اپنے سب کام خدا تعالیٰ کے سپرد کرنے والوں کے لیے راحت اور صبر کرنے والوں کے لیے سپر اور ڈھال ہے۔
۔۔۔اپنے ایمان کو صدقہ اور خیرات کرنے سے درست کرو اور اپنے نفسوں کو تقویٰ اور پرہیز گاری اختیار کرنے سے ٹھیک کر لو۔
۔۔۔خدا تعالیٰ سے ایمان کی سلامتی مانگو اور قرآن کریم کے مطابق عمل کرو۔
۔۔۔سب سے بُرا ایمان وہ ہے جس میں شک کی مداخلت ہو۔
۔۔۔سب سے بُرا دل وہ ہے جو ایمان میں شک لائے اور سب سے بُرا محسن وہ ہے جو دے کر جتلائے۔
۔۔۔مومن کی شرافت اس کا ایمان اور اس کی عزت اطاعت خدائے رحمن ہے۔
۔۔۔ایمان کی درستی تقویٰ اور اس کی خرابی لالچ اور طمع ہے۔
۔۔۔خالص ایمان اور لوگوں کے ساتھ نیکی اور احسان کرنا قیامت کے واسطے بہت اچھا سرمایہ ہے۔
۔۔۔اپنے ایمان کو شک سے محفوط رکھ کیونکہ شک ایمان کو اس طرح بگاڑتا ہے جیسے نمک شہد کو خراب کرتا ہے۔
۔۔۔ایمان کی بنا صدق اور امانت پر ہے۔
۔۔۔ایمان کی غایت قوتِ ایقان ہے۔
۔۔۔لوگوں کا ایمان دو طرح پر ہے ایک وہ جس کو دلوں میں ثابتی اور استقراررہے اور دوسرا وہ جو دلوں اور سینوں کے اندر کچھ مدت کے لیے مستعار رہے۔
۔۔۔جو شخص خدائے پاک پر ایمان لاتا ہے تو وہ اس کی حفاظت اور پناہ میں آجاتا ہے اور جو شخص خدائے پاک پر بھروسہ کرتا ہے وہ اپنے سب کام اس کے سپرد کر دیتا ہے۔
۔۔۔جو خدا تعالیٰ کی تقدیر پر راضی رہتا ہے اس کا یقین قوی اور مضبوط ہو جاتاہے۔
۔۔۔بے شک ایمان کا ٹھکانا دل اور اس کے راہزن بت ہیں۔
۔۔۔بے شک حیا اور پاکدامنی ایمان کی خصلتیں شریف لوگوں کے اوصاف اور نیکوکاروں کی عادات ہیں۔
۔۔۔بے شک مومن لوگ مسکین اور بلا شبہ با ایمان اشخاص عذابِ الٰہی سے ڈرنے والے اور بلاشک ایمان دار آدمی اللہ تعالیٰ کا خوف رکھنے والے ہیں۔
۔۔۔بے شک مومن لوگ نرم طبع اور سہل خو ہوتے ہیں بلا شبہ ایمان والے لوگوں کے ساتھ نیک سلوک کرتے اور ایماندار خدا سے ڈرتے ہیں۔


اس موضوع پر مزید پڑھنے کے لیے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *